Sunday, 1 November 2015

اتر پردیش (المعروف یو پی) والے بھارت اور پاکستان میں فساد کی اصل جڑ ہیں۔

بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ھونے ' بھارت کی دوسری قوموں کی تہذیبوں پر اتر پردیش کی گنگا جمنا تہذیب  کا غلبہ کرلینے ' ھندی اور اردو زبان کو دوسری قوموں پر مسلط کردینے اور بھارت کی بیوروکریسی ' سیاست اور صحافت پر اپنا مکمل تسلط قائم کرلینے کی وجہ سے اتر پردیش (المعروف یو پی) کے ھندی اور اردو بولنے والوں نے بھارت کی دوسری قوموں کو اپنا سماجی ' سیاسی اور انتظامی غلام بنا کر سارے بھارت پر اپنا راج قائم کیا ھوا ھے۔

اتر پردیش (المعروف یو پی) بلحاظ آبادی بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست ہے۔

اتر پردیش دریائے گنگا کے انتہائی گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔

اتر پردیش کا انتظامی و قانونی دارالحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلی عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔

اتر پردیش کے دیگر بڑے شہروں میں آگرہ، متھرا، علی گڑھ، بنارس، گورکھ پور، کانپور اور میرٹھ شامل ہیں۔

اتر پردیش کی کل آبادی 166،052،859 ہے جبکہ فی مربع کلومیٹر 721 افراد بستے ہیں۔ 

اتر پردیش کا کل رقبہ 238،566 مربع کلومیٹر ہے جس میں 70 اضلاع ہیں۔

اتر پردیش کی سرکاری زبانیں ہندی اور اردو ہیں۔

جس طرح پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی بولنے والے ھیں ویسے ھی بھارت کی اصل قومیں ھندی/اردو ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری بولنے والے ھیں۔ جبکہ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے پنجابی بولنے والے بھی بھارت میں رھتے ھیں۔

پاکستان کے قیام کی وجہ سے پنجاب کے تقسیم ھونے سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں نے پنجاب کے مغرب کی طرف سے پنجاب کے مشرق کی طرف نقل مکانی کی جبکہ مسلمان پنجابیوں نے پنجاب کے مشرق کی طرف سے پنجاب کے مغرب کی طرف نقل مکانی کی ' جسکی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوئے۔

پاکستان کی سرحد کے قریب ھونے ' پنجاب و سندھ میں پہلے سے روابط ھونے اور سندھ و پنجاب سے ھندؤں کے راجستھان اور گجرات کی طرف نقل مکانی کرنے کی وجہ سے ' بڑی تعداد میں راجستھانی اور گجراتی مسلمان بھی پاکستان منتقل ھو گئے جبکہ جونا گڑہ ' مناودر اور حیدرآباد دکن کی ریاستوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے اعلان کی وجہ سے کچھ تعداد میں تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری مسلمان بھی پاکستان منتقل ھوگئے۔

ھندوستان کے صوبوں یونائیٹیڈ پروینس (جسکا نام اب اتر پردیش ھے۔ جو کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کی مجموعی آبادی سے بھی بڑا صوبہ ھے۔ اسکی اس وقت آبادی 20 کروڑ ھے اور وھاں کے رھنے والوں کو یوپی والے کہا جاتا ھے) اور سنٹرل پروینس (وھاں کے رھنے والوں کو سی پی والے کہا جاتا ھے) کی نہ تو سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی تھی اور نہ یوپی ' سی پی والوں کے پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ساتھ روابط تھے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب  کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔

 یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی  کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے' جو اس وقت خود کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں انکو مٹروا یا بھیا اور سندھ میں مکڑ یا پناھگیر کھا جاتا ہے ' انھوں نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کو مسلمانوں کا ملک قرار دے کر ' محبِ وطن پاکستانی اور مظللوم مسلمان کا روپ دھار کر پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے  کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے  کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے  بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے  بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔ تعلیمی نظام کو گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرنے والا تشکیل دے کر ' پاکستان کے مغربی علاقے کی ' وادیؑ مھران کی زمین اور قوموں پر مشتمل تہذیب و ثقافت کو ' گنگا جمنا تہذیب کے ذریعے تبدیل کردیا۔  

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پاکستان کے بنتے ھی پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شھروں میں اپنی اکثریت قائم کرلی تھی ' جو کہ پنجاب کے شھروں میں پنجابیوں اور سندھ کے شھروں میں سندھیوں کے دیہی علاقوں سے شھری علاقوں کی طرف نقل مکانی کی وجہ سے برقرار نہ رہ سکی لیکن کراچی اور حیدرآباد پر ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے ابھی تک نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر اپنا کنٹرول قائم رکھا ھوا ھے۔

پاکستان کی بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ ' خارجہ امور ' سیاست ' صحافت ' صنعت ' تجارت ' تعلیمی مراکز ' سے وابستہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی اور حیدرآباد پر اپنا مکمل کنٹرول قائم کرکے ' پاکستان دشمن طاقتوں کے ساتھ سازباز کرکے ' کراچی اور حیدرآباد کو پاکستان سے الگ کرنے یا پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو بلیک میل کرکے کم سے کم کراچی اور حیدرآباد کو الگ صوبہ بنوا کر پاکستان کی بندرگاہ اور معاشی مرکز کو اپنے کنٹرول میں کر لینے  کے لیے 1984 میں نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)  کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنا کر 1986 سے کراچی اور حیدرآباد میں قتل و غرتگری ' لوٹ مار ' بھتہ خوری ' جلاؤ گھیراؤ اور ھڑتالوں کا منظم سلسلہ شروع کردیا جس پر جناح پور کی سازش کے بے نقاب ھو جانے کی وجہ سے  1992 میں مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف  فوجی آپریشن ھوا اور اتر پردیش ( یوپی) کے علاقے آگرہ سے تعلق رکھنے والے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے برطانیہ جاکر سیاسی پناہ لے لی۔

مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے متعلق چونکہ عام تاثر یہ قائم ھوچکا تھا کہ مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت ھے جس کی لیڈرشپ تو یوپی ' سی پی والوں کی ھے لیکن نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزائم کے لیے استمال کرتی ھے۔ جبکہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں کے ساتھ ھر وقت محازآرا رھتی ھے۔ اس لیے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ تو مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف ھو ھی چکے تھے لیکن نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں نے بھی مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے بدظن ھونا شروع کردیا تھا اس لیے 1997 میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تبدیل کرکے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کردیا۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ایم کیو ایم اب پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی اس لیے  مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرنے سے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کا ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کا بھی خیال تھا کہ ایم کیو ایم ' مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بن جانے کی وجہ سے اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی لیکن پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کو ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی اکثریت کو بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ ھندوستان کے صوبے یوپی  (جسکا نام اب اتر پردیش ھے) کا نام پاکستان کے قیام سے پہلے یونائیٹیڈ پروینس تھا ' جس کو اردو میں متحدہ پروینس کہا جاتا تھا اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے اپنی سوچ اور مقاصد تبدیل نہیں کیے اور نام کی تبدیلی کے پیچھے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا مقصد ' ایم کیو ایم کو غیر لسانی جماعت بنانا نہیں بلکہ پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ساتھ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی دھوکہ دینا تھا کہ ایم کیو ایم اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی۔ اس لیے ھی نام کی تبدیلی کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی لیڈرشپ یوپی ' سی پی والوں کی ھی رھی اور نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو پہلے کی طرح مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزام کے لیے استعمال کرنے اور پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ھر وقت محاذآرا رکھنے کا سلسلہ جاری رھا۔

کراچی کی آبادی 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔ گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔ لیکن پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے۔ 

پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا فائدہ اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔

چونکہ یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

بین الاقوامی روابط ھونے کی وجہ سے  پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور  بین الاقوامی  امور میں دلالی کرنا ان  یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی عادت ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز پر انکا کنٹرول ہے اس لیے اپنے مطالبے منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اور الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔

یوپی ' سی پی والے پاکستان میں غیر قانونی مھاجرین ھیں۔

جس طرح پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی بولنے والے ھیں ویسے ھی بھارت کی اصل قومیں ھندی/اردو ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری بولنے والے ھیں۔ جبکہ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے پنجابی بولنے والے بھی بھارت میں رھتے ھیں۔

پاکستان کے قیام کی وجہ سے پنجاب کے تقسیم ھونے سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں نے پنجاب کے مغرب کی طرف سے پنجاب کے مشرق کی طرف نقل مکانی کی جبکہ مسلمان پنجابیوں نے پنجاب کے مشرق کی طرف سے پنجاب کے مغرب کی طرف نقل مکانی کی ' جسکی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوئے۔

پاکستان کی سرحد کے قریب ھونے ' پنجاب و سندھ میں پہلے سے روابط ھونے اور سندھ و پنجاب سے ھندؤں کے راجستھان اور گجرات کی طرف نقل مکانی کرنے کی وجہ سے ' بڑی تعداد میں راجستھانی اور گجراتی مسلمان بھی پاکستان منتقل ھو گئے جبکہ جونا گڑہ ' مناودر اور حیدرآباد دکن کی ریاستوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے اعلان کی وجہ سے کچھ تعداد میں تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری مسلمان بھی پاکستان منتقل ھوگئے۔

ھندوستان کے صوبوں یونائیٹیڈ پروینس (جسکا نام اب اتر پردیش ھے۔ جو کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کی مجموعی آبادی سے بھی بڑا صوبہ ھے۔ اسکی اس وقت آبادی 20 کروڑ ھے اور وھاں کے رھنے والوں کو یوپی والے کہا جاتا ھے) اور سنٹرل پروینس (وھاں کے رھنے والوں کو سی پی والے کہا جاتا ھے) کی نہ تو سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی تھی اور نہ یوپی ' سی پی والوں کے پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ساتھ روابط تھے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب  کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔

 یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی  کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے' جو اس وقت خود کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں انکو مٹروا یا بھیا اور سندھ میں مکڑ یا پناھگیر کھا جاتا ہے ' انھوں نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کو مسلمانوں کا ملک قرار دے کر ' محبِ وطن پاکستانی اور مظللوم مسلمان کا روپ دھار کر پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے  کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے  کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے  بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے  بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔ تعلیمی نظام کو گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرنے والا تشکیل دے کر ' پاکستان کے مغربی علاقے کی ' وادیؑ مھران کی زمین اور قوموں پر مشتمل تہذیب و ثقافت کو ' گنگا جمنا تہذیب کے ذریعے تبدیل کردیا۔  

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پاکستان کے بنتے ھی پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شھروں میں اپنی اکثریت قائم کرلی تھی ' جو کہ پنجاب کے شھروں میں پنجابیوں اور سندھ کے شھروں میں سندھیوں کے دیہی علاقوں سے شھری علاقوں کی طرف نقل مکانی کی وجہ سے برقرار نہ رہ سکی لیکن کراچی اور حیدرآباد پر ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے ابھی تک نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر اپنا کنٹرول قائم رکھا ھوا ھے۔

پاکستان کی بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ ' خارجہ امور ' سیاست ' صحافت ' صنعت ' تجارت ' تعلیمی مراکز ' سے وابستہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی اور حیدرآباد پر اپنا مکمل کنٹرول قائم کرکے ' پاکستان دشمن طاقتوں کے ساتھ سازباز کرکے ' کراچی اور حیدرآباد کو پاکستان سے الگ کرنے یا پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو بلیک میل کرکے کم سے کم کراچی اور حیدرآباد کو الگ صوبہ بنوا کر پاکستان کی بندرگاہ اور معاشی مرکز کو اپنے کنٹرول میں کر لینے  کے لیے 1984 میں نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)  کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنا کر 1986 سے کراچی اور حیدرآباد میں قتل و غرتگری ' لوٹ مار ' بھتہ خوری ' جلاؤ گھیراؤ اور ھڑتالوں کا منظم سلسلہ شروع کردیا جس پر جناح پور کی سازش کے بے نقاب ھو جانے کی وجہ سے  1992 میں مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف  فوجی آپریشن ھوا اور اتر پردیش ( یوپی) کے علاقے آگرہ سے تعلق رکھنے والے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے برطانیہ جاکر سیاسی پناہ لے لی۔

مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے متعلق چونکہ عام تاثر یہ قائم ھوچکا تھا کہ مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت ھے جس کی لیڈرشپ تو یوپی ' سی پی والوں کی ھے لیکن نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزائم کے لیے استمال کرتی ھے۔ جبکہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں کے ساتھ ھر وقت محازآرا رھتی ھے۔ اس لیے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ تو مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف ھو ھی چکے تھے لیکن نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں نے بھی مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے بدظن ھونا شروع کردیا تھا اس لیے 1997 میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تبدیل کرکے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کردیا۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ایم کیو ایم اب پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی اس لیے  مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرنے سے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کا ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کا بھی خیال تھا کہ ایم کیو ایم ' مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بن جانے کی وجہ سے اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی لیکن پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کو ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی اکثریت کو بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ ھندوستان کے صوبے یوپی  (جسکا نام اب اتر پردیش ھے) کا نام پاکستان کے قیام سے پہلے یونائیٹیڈ پروینس تھا ' جس کو اردو میں متحدہ پروینس کہا جاتا تھا اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے اپنی سوچ اور مقاصد تبدیل نہیں کیے اور نام کی تبدیلی کے پیچھے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا مقصد ' ایم کیو ایم کو غیر لسانی جماعت بنانا نہیں بلکہ پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ساتھ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی دھوکہ دینا تھا کہ ایم کیو ایم اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی۔ اس لیے ھی نام کی تبدیلی کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی لیڈرشپ یوپی ' سی پی والوں کی ھی رھی اور نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو پہلے کی طرح مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزام کے لیے استعمال کرنے اور پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ھر وقت محاذآرا رکھنے کا سلسلہ جاری رھا۔

کراچی کی آبادی 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔ گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔ لیکن پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے۔ 

پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا فائدہ اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔

چونکہ یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

بین الاقوامی روابط ھونے کی وجہ سے  پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور  بین الاقوامی  امور میں دلالی کرنا ان  یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی عادت ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز پر انکا کنٹرول ہے اس لیے اپنے مطالبے منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اور الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔

Saturday, 31 October 2015

Muhajir Pakistan Mein Military Rule Kyon Chahtay Hain?

Punjabi Pakistan ki population ka 60% aur Sindhi 12% hain, es liay Pakistan level per Punjabi aur Sindh level per Sindhi ko democracy suit kerti hy laykun, UPite (Urdu Bolnay walay Muhajir) chon k Pakistan mein sirf 2% hain es liay Democratic system mein UPite (Urdu Bolnay walay Muhajir) k elect ho kar Pakistan aur Sindh per RULE karnay ka imkaan tu rehta he nahein.

 Yeh he wajah thi k first Prime Minister of Pakistan, Liaquat Ali Khan k waqt say, (jo k Pakistan ka elected nahein bulkay Non-Elected Prime Minister Tha) Liaquat Ali Khan K Liay Aur Constitutional Assembly K UPites Members K Liay, Constituencyaan Bananay K Liay, UP, CP, Bihar Walon Ko Karachi Aur Sindh K Dosray Cities Mein La Kar Aabaad Kiya Gyaa, Jo Aaj Sindh Aur Sindhion K Liay Tabahi Ka Sabub Banay Hoay Hain.

 Punab mein, khas tour per Punjab k cities Lahore aur Rawalpindi mein tu UP, CP Walay, yaani Urdu Bolnay walay Muhajir, jin ko Punjabi MATARWA kehtay hain, 1849 say aabad hotay aa'ay hain. Jo Aaj Punjab Aur Punjabion K Liay Tabahi Ka Sabub Banay Hoay Hain.

 UP Walon (Urdu Bolnay walay Muhajir) ki tarf say Pakistan k qiyaam say lay ker yeh propaganda chala aa raha hy k "Pakistan Mein Dictatorship Honi Chaheay, Democracy Nahein", UPite Politicians, Journalists, Intellectuals, Government Servants, Skilled Professions, Trade and Business Related Urdu Speaking Persons nay yeh bar bar kar k bhe dekhaya, jis k liay inhon nay "Punjab Aur Fooj" ko "Pakistan Aur Islam" k khatray mein honay ka shoor machaa machaa kar aur "Fooj Aur Punjab" ko "Pakistan Aur Islam Ko Bachanay Ka Wahid Zariyaa" karar day day kar khob "Baywaqoof Banaya.

مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی کیوں نہ بنایا؟

پاکستان کا قیام "کیبنٹ مشن" کی سفارشات کے بعد برطانیہ کی پارلیمنٹ کے " انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 1947" کے تحت وجود میں آیا جس کے باعث 1947 میں پاکستان بنانے کے لیے پنجاب کو تقسیم کردیا گیا جس کی وجہ سے پنجاب کے مغرب کی طرف سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کو پنجاب کے مشرق کی طرف منتقل ھونا پڑا اور پنجاب کے مشرق کی طرف سے مسلمان پنجابیوں کو پنجاب کے مغرب کی طرف منتقل ھونا پڑا۔ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے۔ 2 کروڑ پنجابی نقل مکانی پر مجبور ھوئے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب  کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور نسدھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔
 
 یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی  کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔

پاکستان کے قیام کے وقت یا پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟

پاکستان میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا کردار کیا ھے؟

پاکستان کی تشکیل کا مقصد اسلامی تعلیمات کے مطابق معاشرہ تشکیل دینا بتایا گیا تھا ' جسکے لیے پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر لڑوا کر ' پنجاب کو تقسیم کروا کر 20 لاکھ پنجابی مروائے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروائے گئے لیکن پاکستان کے قائم ھونے کے بعد سب سے پہلے پاکستان کی ھی عوام سے انکے اپنے علاقوں پر انکا اپنا حکمرانی کا حق چھینا گیا ' جسکے لیے 22 اگست 1947 کو جناح صاحب نے سرحد کی متخب حکومت برخاست کردی۔ 26 اپریل 1948 کو جناح صاحب کی ھدایت کی روشنی میں گو رنر ھدایت اللہ نے سندھ میں ایوب کھوڑو کی متخب حکومت کو برطرف کر دیا اور اسی روایت کو برقرار رکھتے ھوئے ' بلکہ مزید اضافہ کرتے ھوئے ' لیاقت علی خان نے 25 جنوری 1949 کو پنجاب کی منتخب اسمبلی کو ھی تحلیل کر دیا- یعنی ملک کے وجود میں آنے کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر عوام کے منتخب کردہ جمہوری اداروں اور نمائندوں کا دھڑن تختہ کر دیا گیا۔

اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام سے انکی اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا۔ جسکے لیے 21 مارچ 1948کو رمنا ریس کورس ڈھاکہ میں جناح صاحب نے انگریزی زبان میں اکثریتی زبان بولنے والے بنگالیوں سے کہہ دیا کہ سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ھو گی اور اس بات کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن تصور ھونگے۔

 پاکستان بننے کے بعد ھمارے پلے یہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پڑے ' جنھون نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر ھندوستان سے مٹروے بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا جس کو ماننے سے انکار کرکے ' بڑی قوم ھونے اور ان مٹرووں کے مرکز کراچی سے دور ھونے کی وجہ سے بنگالی قوم نے آزادی حاصل کرلی لیکن پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ اب تک ان میں پھسے .ھوئے ھیں

 چونکہ شھری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عھدوں اور تعلیمی مراکز پر ان مٹرووں کا کنٹرول ھے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھائے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اوراس کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔ 


 چونکہ یہ مٹروے سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

یوپی ' سی پی والوں نے پاکستان بنایا یا پاکستان پر قبضہ کیا؟

پاکستان کی تشکیل کا مقصد اسلامی تعلیمات کے مطابق معاشرہ تشکیل دینا بتایا گیا تھا ' جسکے لیے پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر لڑوا کر ' پنجاب کو تقسیم کروا کر 20 لاکھ پنجابی مروائے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروائے گئے لیکن پاکستان کے قائم ھونے کے بعد سب سے پہلے پاکستان کی ھی عوام سے انکے اپنے علاقوں پر انکا اپنا حکمرانی کا حق چھینا گیا ' جسکے لیے 22 اگست 1947 کو جناح صاحب نے سرحد کی متخب حکومت برخاست کردی۔ 26 اپریل 1948 کو جناح صاحب کی ھدایت کی روشنی میں گو رنر ھدایت اللہ نے سندھ میں ایوب کھوڑو کی متخب حکومت کو برطرف کر دیا اور اسی روایت کو برقرار رکھتے ھوئے ' بلکہ مزید اضافہ کرتے ھوئے ' لیاقت علی خان نے 25 جنوری 1949 کو پنجاب کی منتخب اسمبلی کو ھی تحلیل کر دیا- یعنی ملک کے وجود میں آنے کے ڈیڑھ سال کے اندر اندر عوام کے منتخب کردہ جمہوری اداروں اور نمائندوں کا دھڑن تختہ کر دیا گیا۔

اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام سے انکی اپنی زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا حق بھی چھین لیا گیا۔ جسکے لیے 21 مارچ 1948کو رمنا ریس کورس ڈھاکہ میں جناح صاحب نے انگریزی زبان میں اکثریتی زبان بولنے والے بنگالیوں سے کہہ دیا کہ سرکاری زبان اردو اور صرف اردو ھو گی اور اس بات کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن تصور ھونگے۔

 پاکستان بننے کے بعد ھمارے پلے یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پڑے ' جنھون نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا جس کو ماننے سے انکار کرکے ' بڑی قوم ھونے اور ان مٹرووں کے مرکز کراچی سے دور ھونے کی وجہ سے بنگالی قوم نے آزادی حاصل کرلی لیکن پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ اب تک ان میں پھسے .ھوئے ھیں

 چونکہ شھری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عھدوں اور تعلیمی مراکز پر ان مٹرووں کا کنٹرول ھے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھائے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اوراس کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔ 

 چونکہ یہ مٹروے سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

پاکستان کا قیام "کیبنٹ مشن" کی سفارشات کے بعد برطانیہ کی پارلیمنٹ کے " انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 1947" کے تحت وجود میں آیا جس کے باعث 1947 میں پاکستان بنانے کے لیے پنجاب کو تقسیم کردیا گیا جس کی وجہ سے پنجاب کے مغرب کی طرف سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کو پنجاب کے مشرق کی طرف منتقل ھونا پڑا اور پنجاب کے مشرق کی طرف سے مسلمان پنجابیوں کو پنجاب کے مغرب کی طرف منتقل ھونا پڑا۔ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے۔ 2 کروڑ پنجابی نقل مکانی پر مجبور ھوئے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب  کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔  

یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی  کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟

Future War of Punjabi Nation and Hindustani (People of UP, CP) Nation.

Indian Bureaucracy, Establishment and Media is under domination of Hindustani nation. Hindustani nation is composed of Hindi-Urdu Speaking People from UP, CP. The People of Gunga Jumna culture from Hindi belt of India.

Hindustani Bureaucracy, Establishment and Media of India, is operating proxy war game and terrorist activities in Pakistan by establishing training camps in Afghanistan.

Therefore, now hot days are expected for Indian proxy game players along with clean up operations in Pakistan. Because, Pakistan military as an institution has ability, present military leadership has capability and present political leadership has courage to counter and respond the proxy war game and terrorist activities of
Hindustani Bureaucracy, Establishment and Media of India, in Pakistan.

1965 and 1971 wars of Pakistan and India were fought on land of Pakistani Punjab and Indian Punjab between Punjabi Sikhs, Punjabi Hindus and Punjabi Muslims but, now Punjabi nation will not fight the war with the people of own nation. Because, Punjabi nation has traced the enemy of Punjabi nation and that is Hindi-Urdu Speaking People of Gunga Jumna culture and traditions from UP, CP.

Hindi-Urdu Speaking People of Gunga Jumna culture and traditions from UP, CP are also enemies of Hindu Bengali, Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation.

Due to tracing the enmity of Hindi-Urdu Speaking People of Gunga Jumna culture and traditions from UP, CP, the attitude of Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi of India is respectable and friendly with Punjabi Muslims and Punjabi majority state Pakistan.

Therefore, now future war between Pakistan and India will be the war between Punjabi nation and Hindi-Urdu Speaking People of Gunga Jumna culture and traditions from UP, CP.

During 1965 and 1971 wars between Pakistan and India, Pakistan was not a nuclear power but, now Pakistan is a nuclear power. Therefore, in future war Punjabi nation and Hindi-Urdu Speaking People of Gunga Jumna culture and traditions from UP, CP, Pakistan will target the UP, CP with nuclear missiles.

The end result of war will be the liberation of Hindu Bengali, Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, with creation of Khalistan for Punjabi Sikhs, creation of Haryanistan for Punjabi Hindus and liberation of Kashmir.

اتر پردیش (المعروف یو پی) کا بھارت کی ریاستوں پر غلبہ۔


بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ھونے ' بھارت کی دوسری قوموں کی تہذیبوں پر اتر پردیش کی گنگا جمنا تہذیب کا غلبہ کرلینے ' ھندی اور اردو زبان کو دوسری قوموں پر مسلط کردینے اور بھارت کی بیوروکریسی ' سیاست اور صحافت پر اپنا مکمل تسلط قائم کرلینے کی وجہ سے اتر پردیش (المعروف یو پی) کے ھندی اور اردو بولنے والوں نے بھارت کی دوسری قوموں کو اپنا سماجی ' سیاسی اور انتظامی غلام بنا کر سارے بھارت پر اپنا راج قائم کیا ھوا ھے۔

اتر پردیش (المعروف یو پی) بلحاظ آبادی بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست ہے۔

اتر پردیش دریائے گنگا کے انتہائی گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔

اتر پردیش کا انتظامی و قانونی دارالحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلی عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔

اتر پردیش کے دیگر بڑے شہروں میں آگرہ، متھرا، علی گڑھ، بنارس، گورکھ پور، کانپور اور میرٹھ شامل ہیں۔

اتر پردیش کی کل آبادی 166،052،859 ہے جبکہ فی مربع کلومیٹر 721 افراد بستے ہیں۔

اتر پردیش کا کل رقبہ 238،566 مربع کلومیٹر ہے جس میں 70 اضلاع ہیں۔


اتر پردیش کی سرکاری زبانیں ہندی اور اردو ہیں۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی عیاریاں اور مکاریاں کیا ھیں؟

جس طرح پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی بولنے والے ھیں ویسے ھی بھارت کی اصل قومیں ھندی/اردو ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری بولنے والے ھیں۔ جبکہ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے پنجابی بولنے والے بھی بھارت میں رھتے ھیں۔

پاکستان کے قیام کی وجہ سے پنجاب کے تقسیم ھونے سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں نے پنجاب کے مغرب کی طرف سے پنجاب کے مشرق کی طرف نقل مکانی کی جبکہ مسلمان پنجابیوں نے پنجاب کے مشرق کی طرف سے پنجاب کے مغرب کی طرف نقل مکانی کی ' جسکی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوئے۔

پاکستان کی سرحد کے قریب ھونے ' پنجاب و سندھ میں پہلے سے روابط ھونے اور سندھ و پنجاب سے ھندؤں کی راجستھان اور گجرات کی طرف نقل مکانی کرنے کی وجہ سے ' بڑی تعداد میں راجستھانی اور گجراتی مسلمان بھی پاکستان منتقل ھو گئے جبکہ جونا گڑہ ' مناودر اور حیدرآباد دکن کی ریاستوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے اعلان کی وجہ سے کچھ تعداد میں تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری مسلمان بھی پاکستان منتقل ھوگئے۔

ھندوستان کے صوبوں یونائیٹیڈ پروینس (جسکا نام اب اتر پردیش ھے۔ جو کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کی مجموعی آبادی سے بھی بڑا صوبہ ھے۔ اسکی اس وقت آبادی 20 کروڑ ھے اور وھاں کے رھنے والوں کو یوپی والے کہا جاتا ھے) اور سنٹرل پروینس (وھاں کے رھنے والوں کو سی پی والے کہا جاتا ھے) کی نہ تو سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی تھی اور نہ یوپی ' سی پی والوں کے پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ساتھ روابط تھے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب  کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت '  پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔ 

 یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی  کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔

پاکستان کے قیام کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔ بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر قانونی مھاجرین ھیں؟

پاکستان بننے کے بعد ھمارے پلے یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی پڑے ' جو اس وقت خود کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں انکو مٹروا اور سندھ میں مکڑ کھا جاتا ہے۔ انھوں نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے  کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے  کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے  بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے  بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔ 

بین الاقوامی روابط ھونے کی وجہ سے  پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور  بین الاقوامی  امور میں دلالی کرنا انکا پسندیدہ مشغلہ ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز پر ان مٹرووں کا کنٹرول ہے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اور الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔ 

 چونکہ یہ مٹروے/مکڑ سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

پاکستان میں مھاجر کی اصتلاح تو اصل میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے لیے استعمال کی جاتی ھے ' جو پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شھروں میں رھتے ھیں۔ پاکستان کے قیام کے بعد تو ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پنجاب اور سندھ کے تمام بڑے بڑے شھروں پر قبضہ کرلیا تھا جو کہ پنجاب کے شھروں میں پنجابیوں اور سندھ کے شھروں میں سندھیوں کے دیہی علاقوں سے شھری علاقوں کی طرف نقل مکانی کی وجہ سے برقرار نہ رہ سکا لیکن کراچی اور حیدرآباد پر ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے ابھی تک نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر اپنا کنٹرول قائم رکھا ھوا ھے۔

کراچی کی آبادی 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔ گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔ 


پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا فائدہ اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔

Methodology of Hindi-Urdu Speaking, UP, CP Nation in India.

In British India, Gunga Jumna culture and traditions, Hindi-Urdu Speaking nation of UP, CP was the biggest nation, Bengali was the second and Punjabi was the third biggest nation.

After separation of Pakistan as a Punjabi-majority state, Bangladesh as a Bengali majority state of British India, now India is the land of Hindi-Urdu Speaking nation, Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Bengali nation.

The Hindi-Urdu Speaking nation of UP, CP, Gunga Jumna culture and traditions is the biggest nation of India with administrative, cultural, political and social control, domination, and hegemony on other nations.


Methodology of Hindi-Urdu Speaking nation of UP, CP, Gunga Jumna culture and traditions in India is creating fear of Pakistan by declaring the Pakistan as an Anti-Hindu state due to 97% Muslim population of Pakistan and promoting Hindu fundamentalism in India for emotional motivation in the 75% Hindu population of India to administratively control, culturally dominate, politically suppress and socially victimize the Marathi nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Bengali nation by the Hindi-Urdu Speaking nation of UP, CP, Gunga Jumna culture and traditions.

India is on Way of Disintegration Because of UP-ites.

 India is not a homogeneous state, either religiously or ethnically therefore, pseudo binding force between nations of India is fear of Islam and Pakistan. This binding force is negative because of floating on Anti Islam and Anti Pakistan emotional sentiments, not positive due to lacking in own ideology of Indian nations for mutual binding.

As the Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP. CP called as UP-ites) has administrative, social, economic and political domination and supremacy upon other nations of India. Therefore, because of conspirator mind-set, they adopted the methodology of exploiting the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi against Pakistan by propagating the Pakistan as a Muslim Fundamentalist State and cultivating the Hindu Fundamentalism in nations of India to fulfil the requirement of binding force between nations of India.

British India was composed of 3 bigger nations, i.e;

1. Hindustani nation. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)
2. Bengali nation.
3. Punjabi nation.

After creation of Pakistan as a Punjabi majority state with +100 Million population and Bangladesh as a Bengali majority state with +100 Million population, now bigger nation of India is UP-ite with +200 Million population.

 The division of British India on ground of "Two Nation Theory", created and propagated on ground of Religious emotions and hate was wrong because, Religion is a personal subject for moral character building and spiritual development, not for political affairs, social domination and economic manipulation in worldly business.

Therefore, without dividing Bengali Nation and Punjabi Nation, British India was required to be divided in 13 Nations with status of independent nations for providing the administrative, social, economic and political liberty to the nations of British India. i.e;

01. Maratha nation.
02. Bhojpuri nation.
03. Telugu nation.
04. Tamil nation.
05. Rajasthani nation.
06. Kannada nation.
07. Gujarati nation.
08. Oriya nation.
09. Malayalam nation.
10. Assamese nation.
11. Bengali Nation.
12. Punjabi Nation.
13. Hindustani nation. (Gunga Jumna Culture, Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)

Nowadays, due to consciousness of nations of India about the fact that, they are under administrative, social, economic and political domination and supremacy of UP-ites. The disintegration of present India is predicted same as happened with U.S.S.R. Because, in future, administratively, socially, economically and politically weak nations of India will not tolerate to remain slaves of UP-ites. As, it is resulting low social, administrative, economic and political life of other nations of India as compare to UP-ites.

 UP is a poor province with +200 Million population and majority of UP-ites are economically poor people, because, they are Non-Productive people. They are service providers. They provide their services as Bureaucrats, Civil Servants, Doctors, Educationists, Lawyers, Journalists and other Office Oriented job persons. Therefore, due to supremacy and domination on public related, government and private sectors, they conspire and manipulate public affairs and sentiments, somewhere on ground of religion, somewhere on ground of region, somewhere on ground of race and somewhere on ground of language, for their piety interests. They are well-skilled in "Divide and Rule" methodology. Supremacy and domination of Hindi-Urdu language, Gunga Jumna Culture and UP-ite Traditions, facilitated and favoured them for their success to dominate and undermine the other nations.

 Pakistan is also a victim of conspiracies by the Urdu Speaking Muslim UP-ites from inside and Hindi Speaking Hindu UP-ites from the neighborhood by the proxy interference in Pakistan by the Indian government due to the influence and domination of Hindi speaking Hindu UPites or Hindi speaking Hindu mindset in Indian establishment.

 Hindi and Urdu are sister languages and both have conspirator attitude. Since centuries UP was a conspirator zone in India led by Hindi Speaking Hindus and Urdu Speaking Muslims of UP.

 After partition of India Urdu Speaking Muslims captured Pakistan for their conspiracies and original nations of Pakistan i.e. Punjabi, Sindhi, Baloch, Pathan are facing their conspiracies since 68 years.

 Whereas, Hindi Speaking Hindus of UP dominated the India and other nations of India are facing their conspiracies since 68 years.

 Punjabi's on both sides were their main supporters in conspiracies. In India Hindu Punjabi's were supporters of conspiracies by the Hindi Speaking Hindus of UP against other nations of India and in Pakistan Muslim Punjabi's were supporters of conspiracies by the Urdu Speaking Muslims of UP, against other nations of Pakistan.

 At present, Muslim Punjabi's in Pakistan has traced the root of conspiracies against Pakistan and original nations of Pakistan, including Punjabi nation in Pakistan i.e. Urdu Speaking Muslims from India (UP-ites). Therefore, Muslim Punjabi's are withdrawing their support to UPites and Urdu, which they were providing to them due to trusting them that; they are true Muslims and patriotic Pakistanis and Urdu language would be the binding force between original entities of Pakistan but, after a period of 68 years it proved vise-versa.

 In Pakistan "Punjabi Nation" along with Sindhi nation, Baloch nation, Pathan nation, is a social victim of Urdu language, Gunga Jamna culture and UP-ite traditions along with administrative and political supremacy of "Urdu Speaking UP-ite Muslims" and "UP-ite Mindset Establishment" in national and international affairs policy making and decision taking of Pakistan.

Whereas, In Indian Punjab "Punjabi Nation" along with Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, is a social victim of Hindi language, Gunga Jamna culture and UP-ite traditions along with administrative and political supremacy of "Hindi Speaking UP-ite Hindus" and "UP-ite Mindset Establishment" in national and international affairs policy making and decision taking of India.

UP-ites are Cultivating the Hindu Fundamentalism in Nations of India?

 India is not a homogeneous state, either religiously or ethnically therefore, pseudo binding force between nations of India is fear of Islam and Pakistan. This binding force is negative because of floating on Anti Islam and Anti Pakistan emotional sentiments, not positive due to lacking in own ideology of Indian nations for mutual binding.

As the Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP. CP called as UP-ites) has administrative, social, economic and political domination and supremacy upon other nations of India. Therefore, because of conspirator mind-set, they adopted the methodology of exploiting the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi against Pakistan by propagating the Pakistan as a Muslim Fundamentalist State and cultivating the Hindu Fundamentalism in nations of India to fulfil the requirement of binding force between nations of India.

The top 3 biggest nations of British India were;

1. Hindustani nation. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)
2. Bengali nation.
3. Punjabi nation.

After creation of Pakistan as a Punjabi majority state with +100 Million population and Bangladesh as a Bengali majority state with +100 Million population, now bigger nation of India is UP-ite with +200 Million population.

 The division of British India on ground of "Two Nation Theory", created and propagated on ground of Religious emotions and hate was wrong because, Religion is a personal subject for moral character building and spiritual development, not for political affairs, social domination and economic manipulation in worldly business.

Therefore, without dividing Bengali Nation and Punjabi Nation, British India was required to be divided in 13 Nations with status of independent nations for providing the administrative, social, economic and political liberty to the nations of British India. i.e;

01. Maratha nation.
02. Bhojpuri nation.
03. Telugu nation.
04. Tamil nation.
05. Rajasthani nation.
06. Kannada nation.
07. Gujarati nation.
08. Oriya nation.
09. Malayalam nation.
10. Assamese nation.
11. Bengali Nation.
12. Punjabi Nation.
13. Hindustani nation. (Gunga Jumna Culture, Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)

Nowadays, due to consciousness of nations of India about the fact that, they are under administrative, social, economic and political domination and supremacy of UP-ites. The disintegration of present India is predicted same as happened with U.S.S.R. Because, in future, administratively, socially, economically and politically weak nations of India will not tolerate to remain slaves of UP-ites. As, it is resulting low social, administrative, economic and political life of other nations of India as compare to UP-ites.

Friday, 30 October 2015

Enmity of Pakistan is with Hindustani Nation. (UP, CP People called as UP-ites).

Pakistan is not the enemy of all the nations of India and all the nations of India are not the enemy of Pakistan. The enmity of Pakistan is with Hindustani Nation.

Hindustani means Hindi-Urdu Speaking, UP, CP People of Gunga Jumna Culture called as UP-ites.

U.P, CP people of Gunga Jumna Culture, either Hindu or Muslim, either Hindi speaking or Urdu speaking, are habitual for exploitation of religion, instead of practicing their own religion, for their character building and spiritual development.

In matter of fact, Hindu is a religion, not a culture, but the Ganga Jumna culture is propagated as a Hindu culture along with Gunga Jumna traditions as Hindu traditions and Hindi language of Gunga Jumna as language of Hindus in India by the Hindu UP, CP people to dominate and suppress the languages, cultures and traditions of Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi and other small communities and tribes of India.

Likewise, Islam is a religion, not a culture, but the Ganga Jumna culture is propagated as a Muslim culture along with Gunga Jumna traditions as Muslim traditions and Urdu language of Gunga Jumna as language of Muslims in Pakistan by the Muslim UP, CP people to dominate and suppress the languages, cultures and traditions of Punjabi, Sindhi, Pathan, Baloch nations of Pakistan.

Due to exploiting Hinduism in India by the Hindu UP, CP people, the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi and other small communities and tribes of India has misconceptions about Pakistan and Muslims.

Whereas, due to exploiting Islam in Pakistan by the Muslim UP, CP people, the Punjabi, Pathan, Sindhi, Baloch, Muslims of Pakistan has misconceptions about India, Hindus and Sikhs.

In matter of fact, People of Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu PunjabiSikh Punjabi and other small communities and tribes of India are not enemies of Punjabi, Sindhi, Pathan, Baloch nations of Pakistan.

Likewise, Punjabi, Sindhi, Pathan, Baloch nations of Pakistan are not enemies of Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi and other small communities and tribes of India.

These are Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP. CP), those are the enemies of Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu PunjabiSikh Punjabi and other small communities and tribes of India and Sindhi, Pathan, Baloch and Muslim Punjabi nations of Pakistan.

Actually, 
India is not a Homogenous Nation StateIndia is a Heterogeneous Nations State of;

01. Maratha nation.
02. Bhojpuri nation.
03. Telugu nation.
04. Tamil nation.
05. Rajasthani nation.
06. Kannada nation.
07. Gujarati nation.
08. Oriya nation.
09. Malayalam nation.
10. Assamese nation.
11. Hindu Bengali nation.
12. Sikh and Hindu Punjabi nation.
13. Hindustani nation. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)

As the Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture, people of UP, CP) has a conspirator mind-set, therefore, they exploited the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu Punjabi, Sikh Punjabi against Punjabi state Pakistan by propagating the Pakistan as a Muslim Fundamentalist State and cultivating the Hindu Fundamentalism in nations of India. But, Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali of India never played any emotional and adventurous game against Punjabi state Pakistan.

However, Hindustanis (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) were successful to engage Punjabi Sikh and Punjabi Hindu in fighting with Punjabi Muslims and they were doing it for 68 years. It is bad luck of Punjabi nation that Punjabis were fighting with each other due to a conspiracy of Hindustanis. (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)

But, provocation of hate against Punjabi nation by the Hindustani nation (Hindu and Muslim Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) in 
India and Pakistan has activated the Punjabi nationalism in place of religious fundamentalism in India and Pakistan. Therefore, now Sikh Punjabis and Hindu Punjabis have realized that the Pakistan is a Punjabi state due to 60% Punjabi population with total control on military establishment, civil bureaucracy, foreign affairs, agricultural sector, industrial sector, trade sector, services sector, political organizations, media organizations, education institutions, skilled professions and dominating position in urban centers of Pakistan. Out of 50 biggest cities of Pakistan 35 are Punjabi populated cities.

As now the Sikh Punjabis are in the struggle to liberate their land as Khalistan and Hindu Punjabis are in the struggle to liberate their land as Haryanistan from the social, economic, administrative and political domination of Hindustanis (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) in national affairs of India. Therefore, after the liberation of Khalistan and Haryanistan, the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali of India will also be successful to liberate themselves from social, economic, administrative and political slavery of Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP, CP).

As the India is not a homogeneous state, either religiously or ethnically therefore, the pseudo binding force between nations of India is a fear of Islam and Pakistan This binding force is negative because of floating on Anti Islam and Anti Pakistan emotional sentiments, not positive due to lacking in own ideology of Indian nations for mutual bonding.

However, the Hindustanis (Hindi-Urdu speaking, Gunga Jumna culture people of UP, CP called as UP-ites) has administrative, social, economic and political domination and supremacy upon other nations of 
India. Therefore, because of conspirator mind-set, they adopted the methodology of exploiting the Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengali, Hindu PunjabiSikh Punjabi against Pakistan by propagating the Pakistan as a Muslim Fundamentalist State and cultivating the Hindu Fundamentalism in nations of India to fulfil the requirement of binding force between nations of India.

Hence, Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengalis, Hindu Punjabis, Sikh Punjabis are not the enemy of Pakistan. The enemy of 
Pakistan is only the Hindustani nation of India (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP)

In matter of fact, the Hindustani nation of India (Hindi-Urdu speaking people of UP, CP) are also the enemy of Maratha nation, Bhojpuri nation, Telugu nation, Tamil nation, Rajasthani nation, Kannada nation, Gujarati nation, Oriya nation, Malayalam nation, Assamese nation, Hindu Bengalis, Hindu Punjabis, Sikh Punjabis too along with the enemy of Pakistan.