سندھی اور بلوچ
کا پاکستان کے شہری علاقوں ' بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ ' فارن افیئرس '
صحافت اور سیاست پر کنٹرول نہیں ھے۔ اس لیے سندھی اور بلوچ کسی طرح سے بھی
پاکستان کے لیے خطرہ نہیں بن سکتے۔ سندھی اور بلوچ دیہی علاقوں کے رھنے والے ھیں '
جہاں مقامی سطح پر غیر سیاسی سرگرمیاں اور بدمعاشی کرسکتے ھیں اور
کر رھے ھیں۔ غیر سیاسی سرگرمیاں اور بدمعاشی کرکے سندھی اور بلوچ خود اپنے آپکو
سماجی اور معاشی نقصان پہنچارھے ھیں اور اپنے علاقوں کو تباہ اور برباد کررھے ھیں
لیکن پاکستان کی سلامتی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
پٹھان ویسے ھی
افغانستان اور پاکستان کے بیچ مین پھنس کر سماجی اور معاشی طور پر تباہ اور برباد
ھوچکے ھیں۔ اس لیے گذر بسر کے لیے پٹھانوں کا انحصار اب پنجاب اور کراچی پر ھو چکا
ھے۔ پاکستان کی سلامتی میں پٹھانوں کا فائدہ ھے۔ اگر پاکستان نہ رھا تو
پٹھانوں کو پنجاب سے نکلنا پڑجانا ھے جبکہ خیبرپختونخواہ کے ھندکو پنجابیوں کے
علاقوں کو بھی خالی کرنا پڑ جانا ھے۔ ویسے بھی شہری علاقوں ' بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ
' فارن افیئرس ' صحافت اور سیاست پر پٹھانوں کا کنٹرول نہیں ھے۔ اس لیے پٹھان کسی
طرح سے بھی پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بن سکتے۔
پاکستان کی سلامتی
کے لیے سب سے بڑا خطرہ صرف یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر ھیں
' جنکا شہری علاقوں ' بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ ' فارن افیئرس ' صحافت اور
سیاست پر کنٹرول ھے۔
اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا کام پاکستان کے بننے سے لیکر ھی امریکہ ' برطانیا اور
ھندوستان کی دلالی کرنا رھا ھے اور اب بھی کر رھے ھیں جبکہ اسلام اور پاکستان کے
نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابی قوم کو بیواقوف بھی بناتے رھے ھیں۔ حالانکہ نہ
یہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ھیں اور نہ پاکستان کی تعمیر ' ترقی ' خوشحالی اور
سلامتی سے ان کو دلچسپی ھے۔
پاکستان اصل میں
یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کی شکارگاہ
اور ٹرانزٹ کیمپ رھا ھے۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' مسلمان
ھونے اور پاکستان کو بنانے کا نعرہ مار کر یوپی ' سی پی سے پاکستان آتے
رھے۔ پاکستان اور اسلام کا لبادہ اوڑہ کر پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت ' فارن
افیئرس ' سول بیوروکریسی ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور بڑے بڑے شہروں پر قابض ھوتے رھے۔
پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل کرکے پاکستان کو برباد کرکے ' پاکستان
کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو تباہ کرکے اور پاکستان میں لوٹ مار
کرنے کے بعد امریکہ ' برطانیہ ' متحدہ عرب امارت کو اپنا مستقل ٹھکانہ بناتے رھے۔
پاکستان بننے کے
بعد ھمارے پلے یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی پڑے ' جو اس وقت خود
کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں انکو مٹروا اور سندھ میں مکڑ کہا جاتا ہے۔ انھوں
نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی
زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے کو وزیراعظم بنایا
دوسرے مٹروے کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی
سے مٹروے بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص
کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے بھرتی کیے ' بنگالی'
پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان
اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی '
سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔
بین الاقوامی
روابط ھونے کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر
سازشیں کرنا اور بین الاقوامی امور میں دلالی کرنا انکا پسندیدہ مشغلہ
ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز
پر ان مٹرووں/مکڑوں کا کنٹرول ہے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں '
جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان '
بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اور
الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔
چونکہ یہ
مٹروے سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب
تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں
کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور
سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت
کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی '
سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔
"اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "پاکستان فرسٹ" تو اس سے مراد صرف "کراچی ھوتا ھے۔ پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے علاقے پنجاب ' دیہی سندھ ' کے پی کے ' بلوچستان نہیں ھوتے۔ جن سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔
اردو بولنے والا
ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "کراچی والے" تو اس سے مراد صرف
"کراچی کا اردو بولنے والا ھندوستانی مھاجر" ھوتا ھے۔ نہ کہ کراچی
میں رھنے والے پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ بھی۔ جن سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے
والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔
اردو بولنے والا
ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "پاکستانیت کو فروغ دیا جائے" تو اس
سے مراد "اردو زبان ' یوپی ' سی پی کی تہذیب اور گنگا جمنا کی ثقافت"
ھوتا ھے۔ نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبان ' تہذیب اور ثقافت بھی۔
جس سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔
پاکستان میں مھاجر
کی اصطلاح تو اصل میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے لیے استعمال
کی جاتی ھے ' جو پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شھروں میں رھتے ھیں۔ پاکستان کے قیام
کے بعد تو ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پنجاب اور سندھ کے
تمام بڑے بڑے شھروں پر قبضہ کرلیا تھا جو کہ پنجاب کے شھروں میں پنجابیوں اور سندھ
کے شھروں میں سندھیوں کے دیہی علاقوں سے شھری علاقوں کی طرف نقل مکانی کی وجہ سے
برقرار نہ رہ سکا لیکن کراچی اور حیدرآباد پر ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں نے ابھی تک نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر
بنا کر اپنا کنٹرول قائم رکھا ھوا ھے۔
کراچی کی آبادی 25٪
یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو
بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے
والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔
گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔
گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔
پنجابیوں '
پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی
75٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر
قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی
آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا فائدہ
اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔