بھارت کی آبادی کے
لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ھونے ' بھارت کی دوسری قوموں کی تہذیبوں پر اتر پردیش کی
گنگا جمنا تہذیب کا غلبہ کرلینے ' ھندی اور اردو زبان کو دوسری قوموں پر
مسلط کردینے اور بھارت کی بیوروکریسی ' سیاست اور صحافت پر اپنا مکمل تسلط قائم
کرلینے کی وجہ سے اتر پردیش (المعروف یو پی) کے ھندی اور اردو بولنے والوں نے
بھارت کی دوسری قوموں کو اپنا سماجی ' سیاسی اور انتظامی غلام بنا کر سارے بھارت
پر اپنا راج قائم کیا ھوا ھے۔
اتر پردیش (المعروف
یو پی) بلحاظ آبادی بھارت کی سب سے بڑی اور رقبے کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست
ہے۔
اتر پردیش دریائے
گنگا کے انتہائی گنجان آباد میدانوں پر پھیلی ہوئی ریاست ہے۔ اس کی سرحدیں نیپال
کے علاوہ بھارت کی ریاستوں اتر انچل، ہماچل پردیش، ہریانہ، دہلی، راجستھان، مدھیہ
پردیش، چھتیس گڑھ، جھاڑکھنڈ اور بہار سے ملتی ہیں۔
اتر پردیش کا
انتظامی و قانونی دارالحکومت لکھنؤ ہے جبکہ اعلی عدالت الہ آباد میں قائم ہے۔
اتر پردیش کے دیگر
بڑے شہروں میں آگرہ، متھرا، علی گڑھ، بنارس، گورکھ پور، کانپور اور میرٹھ شامل
ہیں۔
اتر پردیش کی کل
آبادی 166،052،859 ہے جبکہ فی مربع کلومیٹر 721 افراد بستے ہیں۔
اتر پردیش کا کل
رقبہ 238،566 مربع کلومیٹر ہے جس میں 70 اضلاع ہیں۔
اتر پردیش کی
سرکاری زبانیں ہندی اور اردو ہیں۔
جس طرح پاکستان کی
اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پشتو اور بلوچی بولنے والے ھیں ویسے ھی بھارت کی اصل
قومیں ھندی/اردو ' تیلگو ' تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی
اور بھوجپوری بولنے والے ھیں۔ جبکہ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے پنجابی بولنے والے بھی
بھارت میں رھتے ھیں۔
پاکستان کے قیام
کی وجہ سے پنجاب کے تقسیم ھونے سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں نے پنجاب کے
مغرب کی طرف سے پنجاب کے مشرق کی طرف نقل مکانی کی جبکہ مسلمان پنجابیوں نے پنجاب
کے مشرق کی طرف سے پنجاب کے مغرب کی طرف نقل مکانی کی ' جسکی وجہ سے 20 لاکھ
پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر ھوئے۔
پاکستان کی سرحد
کے قریب ھونے ' پنجاب و سندھ میں پہلے سے روابط ھونے اور سندھ و پنجاب سے ھندؤں کے
راجستھان اور گجرات کی طرف نقل مکانی کرنے کی وجہ سے ' بڑی تعداد میں راجستھانی
اور گجراتی مسلمان بھی پاکستان منتقل ھو گئے جبکہ جونا گڑہ ' مناودر اور حیدرآباد
دکن کی ریاستوں کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے اعلان کی وجہ سے کچھ تعداد میں تیلگو '
تامل ' ملایالم ' مراٹھی ' کنڑا ' اڑیہ ' بنگالی ' آسامی اور بھوجپوری مسلمان بھی
پاکستان منتقل ھوگئے۔
ھندوستان کے صوبوں
یونائیٹیڈ پروینس (جسکا نام اب اتر پردیش ھے۔ جو کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کی
مجموعی آبادی سے بھی بڑا صوبہ ھے۔ اسکی اس وقت آبادی 20 کروڑ ھے اور وھاں کے رھنے
والوں کو یوپی والے کہا جاتا ھے) اور سنٹرل پروینس (وھاں کے رھنے والوں کو سی پی
والے کہا جاتا ھے) کی نہ تو سرحد پاکستان کے ساتھ ملتی تھی اور نہ یوپی ' سی پی
والوں کے پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ساتھ روابط
تھے۔
پاکستان کے قیام
کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا اسی طرح
یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیئے تھا کہ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم
یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے لیکن یوپی ' سی پی کے
مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھایا اور مشرقی پنجاب سے
مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور مسلم
پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر خود بھی مھاجر بن کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے
شہروں ' پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری
نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔
یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ حالانکہ مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔
پاکستان کے قیام
کے بعد بھی جو مسلمان یوپی ' سی پی سے آکر پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں
پناھگزیر ھوگئے انکی قانونی حیثیت پاکستان کے شہری کی نہیں ھے کیونکہ ابھی تک
انہوں نے پاکستان کے "سٹیزن شپ ایکٹ" کے تحت پاکستان کی شہریت نہیں لی۔
بلکہ ابھی تک انکو اقوام متحدہ کے "مھاجرین کے چارٹر" کے تحت ھندوستانی
مھاجرین قرار نہیں دیا گیا ' اس کا مطلب ھے کہ ھندوستان سے آکر پنجاب اور پاکستان
کے دیگر علاقوں میں رھائش اختیار کرنے والے یوپی اور سی پی کے لوگ ابھی تک غیر
قانونی مھاجرین ھیں؟
یوپی ' سی پی کے
اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے' جو اس وقت خود کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں
انکو مٹروا یا بھیا اور سندھ میں مکڑ یا پناھگیر کھا جاتا ہے ' انھوں نے پاکستان
بنتے ھی پاکستان کو مسلمانوں کا ملک قرار دے کر ' محبِ وطن پاکستانی اور مظللوم
مسلمان کا روپ دھار کر پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ
کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے کو وزیراعظم
بنایا دوسرے مٹروے کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی
پی سے مٹروے بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص
کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے بھرتی کیے ' بنگالی'
پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان
اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی
' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔ تعلیمی نظام کو گنگا جمنا کی تہذیب و
ثقافت کی عکاسی کرنے والا تشکیل دے کر ' پاکستان کے مغربی علاقے کی ' وادیؑ مھران کی
زمین اور قوموں پر مشتمل تہذیب و ثقافت کو ' گنگا جمنا تہذیب کے ذریعے تبدیل
کردیا۔
یوپی ' سی پی کے
اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے پاکستان کے بنتے ھی پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے
شھروں میں اپنی اکثریت قائم کرلی تھی ' جو کہ پنجاب کے شھروں میں پنجابیوں اور سندھ
کے شھروں میں سندھیوں کے دیہی علاقوں سے شھری علاقوں کی طرف نقل مکانی کی وجہ سے
برقرار نہ رہ سکی لیکن کراچی اور حیدرآباد پر ان یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں نے ابھی تک نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر
بنا کر اپنا کنٹرول قائم رکھا ھوا ھے۔
پاکستان کی
بیوروکریسی ' اسٹیبلشمنٹ ' خارجہ امور ' سیاست ' صحافت ' صنعت ' تجارت ' تعلیمی
مراکز ' سے وابستہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی اور
حیدرآباد پر اپنا مکمل کنٹرول قائم کرکے ' پاکستان دشمن طاقتوں کے ساتھ سازباز
کرکے ' کراچی اور حیدرآباد کو پاکستان سے الگ کرنے یا پاکستان کی اصل قوموں پنجابی
' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو بلیک میل کرکے کم سے کم کراچی اور حیدرآباد کو الگ صوبہ
بنوا کر پاکستان کی بندرگاہ اور معاشی مرکز کو اپنے کنٹرول میں کر لینے کے
لیے 1984 میں نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو بھی مھاجر بنا کر
مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنا کر 1986 سے
کراچی اور حیدرآباد میں قتل و غرتگری ' لوٹ مار ' بھتہ خوری ' جلاؤ گھیراؤ اور
ھڑتالوں کا منظم سلسلہ شروع کردیا جس پر جناح پور کی سازش کے بے نقاب ھو جانے کی
وجہ سے 1992 میں مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف فوجی آپریشن
ھوا اور اتر پردیش ( یوپی) کے علاقے آگرہ سے تعلق رکھنے والے مھاجر قومی موومنٹ (ایم
کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے برطانیہ جاکر سیاسی پناہ لے لی۔
مھاجر قومی موومنٹ
(ایم کیو ایم) کے متعلق چونکہ عام تاثر یہ قائم ھوچکا تھا کہ مھاجر قومی موومنٹ (ایم
کیو ایم) ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی '
دھشتگرد جماعت ھے جس کی لیڈرشپ تو یوپی ' سی پی والوں کی ھے لیکن نان اردو اسپیکنگ
گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر
اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزائم کے لیے استمال کرتی ھے۔ جبکہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں
' بلوچوں کے ساتھ ھر وقت محازآرا رھتی ھے۔ اس لیے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ
تو مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف ھو ھی چکے تھے لیکن نان اردو اسپیکنگ
گجراتیوں اور راجستھانیوں نے بھی مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے بدظن ھونا
شروع کردیا تھا اس لیے 1997 میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے
مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے تبدیل
کرکے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کردیا۔
یوپی ' سی پی کے
اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ
قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ایم کیو ایم اب
پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی اس لیے مھاجر قومی موومنٹ (ایم
کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرنے سے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کا ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور
راجستھانیوں کا بھی خیال تھا کہ ایم کیو ایم ' مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) سے
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) بن جانے کی وجہ سے اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے
والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی لیکن پنجابی '
پٹھان ' سندھی ' بلوچ کو ھی نہیں بلکہ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں
کی اکثریت کو بھی یہ معلوم نہیں تھا کہ ھندوستان کے صوبے یوپی (جسکا نام اب
اتر پردیش ھے) کا نام پاکستان کے قیام سے پہلے یونائیٹیڈ پروینس تھا ' جس کو اردو
میں متحدہ پروینس کہا جاتا تھا اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں
نے مھاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا نام متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کرکے
اپنی سوچ اور مقاصد تبدیل نہیں کیے اور نام کی تبدیلی کے پیچھے یوپی ' سی پی کے
اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا مقصد ' ایم کیو ایم کو غیر لسانی جماعت بنانا نہیں
بلکہ پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ساتھ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور
راجستھانیوں کو بھی دھوکہ دینا تھا کہ ایم کیو ایم اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے
والے ھندوستانیوں کی پاکستان دشمن ' لسانی ' دھشتگرد جماعت نہیں رھی۔ اس لیے ھی
نام کی تبدیلی کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی لیڈرشپ یوپی ' سی پی
والوں کی ھی رھی اور نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو پہلے کی طرح
مھاجر کے نام پر تنظیم میں نچلی سطح کے عھدے دیکر اپنے مکرہ اور گھناؤنے عزام کے
لیے استعمال کرنے اور پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ھر وقت محاذآرا رکھنے
کا سلسلہ جاری رھا۔
کراچی کی آبادی 25٪
یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو
بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے
والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔
گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔
گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔ لیکن پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں
' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے۔
پنجابیوں ' پٹھانوں
' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے '
جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے
ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر
قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی
آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا
فائدہ اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔
چونکہ یہ یوپی ' سی
پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان
کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی '
پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا
رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور
جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے
رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا
محبوب مشغلہ ھے۔
بین الاقوامی
روابط ھونے کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر
سازشیں کرنا اور بین الاقوامی امور میں دلالی کرنا ان یوپی ' سی
پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی عادت ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’
تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز پر انکا کنٹرول ہے اس لیے اپنے مطالبے منوانے
کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی'
سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے
پڑ جاتے ھیں اور الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن
بنا دیتے ھیں۔